(ایجنسیز)
شامی صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع فلسطینی مہاجرین کے کیمپ یرموک تک انسانی امداد بہہنچانے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں جس کے نتیجے میں وہاں بھوک اور ننگ نے ڈیرے ڈال لیے ہیں اور اس کیمپ کے ایک مکین کو تو یہ تک یاد نہیں رہا کہ اس نے آخری مرتبہ کب کھانا کھایا تھا۔
شامی فورسز کے محاصرے کا شکار یرموک کیمپ میں بھوک سے متاثرہ ایک شخص کی ویڈیو اسی ہفتے منظرعام پر آئی ہے۔مسلسل بھوک کی وجہ سے اس کی ہڈیاں نکل آئی ہیں۔یہ فوٹیج صرف ستائیس سیکنڈز کی ہے لیکن اس سے فلسطینی مہاجر کیمپ کے مکینوں کو درپیش مصائب اور مشکلات کی سنگینی کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
اس شخص سے کیمرے والا سوال کرتا ہے کہ اس نے آخری مرتبہ کب کھانا کھایا تھا تو وہ مختصر جواب دیتا ہے:''وہ اس کو یاد نہیں کرسکتا''۔بھوک کا شکار فلسطینیوں کی تصاویر سوشل میڈیا کے ذریعے منظرعام پر آنے کے بعد دنیا حیرت زدہ رہ گئی
ہے کہ کس طرح شام میں جاری خانہ جنگی کے دوران فلسطینی مہاجرین کو جیتے جی بھوک سے مارا جارہا ہے۔خواتین اور بچے خاص طور پر کم خوراکی کا شکار ہوکر موت کے منہ میں جارہے ہیں۔
شامی کارکنان نے جنیوا میں جاری امن مذاکرات میں شریک حزب اختلاف کے وفد سے کہا ہے کہ وہ اس ویڈیو کو دوسری تصاویر کے ساتھ عالمی رہ نماؤں کو دکھائے۔واضح رہے کہ صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز نے گذشتہ کئی ماہ سے یرموک کیمپ کا محاصرہ کررکھا ہے۔اس کیمپ میں قریباً پینتالیس ہزار افراد رہ رہے ہیں لیکن انھیں خوراک اور ادویہ تک رسائی نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے امدادی کارکنان نے اسی ہفتے یرموک کے مکینوں تک خوراک کے چار سو کارٹن پہنچانے کے لیے فوج سے مذاکرات کیے تھے لیکن وہ اپنی اس کوشش میں ناکام رہے تھے۔ان امدادی کارکنان کے مطابق شامی فوجیوں نے کیمپ کے اندر امدادی سامان لے جانے کی اجازت نہیں دی تھی کیونکہ انھیں خدشہ ہے کہ یہ سامان باغی جنگجوؤں کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔